2016-03-02

Main chup raha ke zehr yahi mujh ko raas tha

میں چُپ رہا کہ زہر یہی مجھ کو راس تھا

میں چُپ رہا کہ زہر یہی مجھ کو راس تھا
وہ سنگِ لفظ پھینک کے کتنا اداس تھا
اکثر مری قبا پہ ہنسی آگئی جسے !
کل مل گیا تو وہ بھی دریدہ لباس تھا
میں ڈھونڈتا تھا دور خلاؤں میں ایک جسم
چہروں کا اِک ہجوم مرے آس پاس تھا
تم خوش تھے پتھروں کو خدا جان کے مگر
مجھ کو یقین ہے وہ تمہارا قیاس تھا
بخشا ہے جس نے روح کو زخموں کا پیرہن
محسنؔ وہ شخص کتنا طبیعت شناس تھا
                   محسنؔ نقوی

No comments:

Post a Comment