2016-03-02

Yun bhi khizan ka roop suhana laga mujhe

یوں بھی خزاں کا روپ سہانا لگا مجھے

یوں بھی خزاں کا روپ سہانا لگا مجھے
ہر پھول فصلِ گل میں پرانا لگا مجھے
میں کیا کسی پہ سنگ اُٹھانے کی سوچتا
اپنا ہی جسم آئینہ خانہ لگا مجھے
اے دوست! جھوٹ عام تھا دنیا میں اس قدر
تو نے بھی سچ کہا تو فسانہ لگا مجھے
اب اُس کو کھو رہا ہوں بڑے اشتیاق سے
وہ جس کو ڈھونڈنے میں زمانہ لگا مجھے
محسنؔ ہجومِ یاس میں مرنے کا شوق بھی
جینے کا اِک حسین بہانہ لگا مجھے
            محسنؔ نقوی

No comments:

Post a Comment