2016-04-12

Tujh se bichar ke hum bhi muqaddar ke ho gaye

تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہوگئے

تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہوگئے
پھر جو بھی در ملا ہے اسی در کے ہوگئے
پھر یوں ہوا کہ غیر کو دل سے لگا لیا
اندر وہ نفرتیں تھیں کہ باہر کے ہوگئے
کیا لوگ تھے کہ جان سے بڑھ کر عزیز تھے
اب دل سے محو نام بھی اکثر کے ہوگئے
اے یادِ یار تجھ سے کریں کیا شکایتیں
اے درد ِ ہجر ہم بھی تو پتھر کے ہوگئے
سمجھا رہے تھے مجھ کو سبھی ناصحانِ شہر
پھر رفتہ رفتہ خود اسی کافر کے ہوگئے
اب کے نہ انتظار کریں چارہ گر کہ ہم
اب کے گئے تو کوئے ستم گر کے ہوگئے
روتے ہو اک جزیرۂ جاں کو فراؔز تم
دیکھو تو کتنے شہر سمندر کے ہوگئے
                   احمد فراؔز

No comments:

Post a Comment