2016-03-20

Tum zamana aashna, tum se zamana aashna

تم زمانہ آشنا، تم سے زمانہ آشنا

تم زمانہ آشنا، تم سے زمانہ آشنا
اور ہم اپنے لیے بھی اجنبی ناآشنا
راستے بھر کی رفاقت بھی بہت ہے جانِ من
ورنہ منزل پر پہنچ کر کون کس کا آشنا
اب کے ایسی آندھیاں اُٹھیں کہ سورج بجھ گئے
ہائے وہ شمعیں کہ جھونکوں سے  بھی تھیں ناآشنا
مدّتیں گزریں اِسی بستی میں لیکن اب تلک
لوگ نا واقف، فضا بیگانہ، ہم نا آشنا
ہم بھرے شہروں میں بھی تنہا ہیں جانے کس طرح
لوگ ویرانوں میں کرلیتے ہیں پیدا آشنا
خلق شبنم کے لیے دامن کشا صحراؤں میں
کیا خبر ابرِ کرم ہے صرف دریا آشنا
اپنی بربادی پہ کتنے خوش تھے ہم لیکن فؔراز
دوست دشمن کا نکل آیا ہے اپنا آشنا
                    احمد فرؔاز

No comments:

Post a Comment