اس طرح دنیا ملی شکوہ گلہ جاتا رہا
اس طرح دنیا ملی شکوہ گلہ جاتا رہا
میں سمجھتا تھا مرا تیرے سوا کوئی نہیں
خط نہیں ہوں جس پہ تم راہوں کی تفصیلیں لکھو
اس کے گھر جاؤں گا میں جس کا پتہ کوئی نہیں
ایسا لگتا ہے کہ تو مجھ سے جدا ہو جاتے گا
تیرے میرے درمیان اب فاصلہ کوئی نہیں
اب تمہیں سچی محبت کا یقیں آجائے گا
اس بڑے شہرِ وفا میں بے وفا کوئی نہیں
میں پیمبر تو نہیں لیکن مجھے احساس ہے
ان بُرے لوگوں میں بھی مجھ سا بُرا کوئی نہیں
بشیرؔ بدر
No comments:
Post a Comment