2016-03-12

Kat hi gai judai bhi kab yun hua ke mar gaye

کٹ ہی گئی جدائی بھی، کب یوں ہوا کہ مر گئے
                
کٹ ہی گئی جدائی بھی، کب یوں ہوا کہ مر گئے
تیرے بھی دن گزر گئے میرے بھی دن گزر گئے
تیرے لیے چلے تھے ہم تیرے لیے ٹھہر گئے
تو نے کہا تو جی  اُٹھے تو نے کہا تو مر گئے
وقت ہی کچھ جدائی کا اتنا طویل ہو گیا
دل میں تیرےفراق کے جتنے تھے زخم بھر گئے
ہوتا رہا مقابلہ پانی کا اور پیاس کا
صحرا  اُمڈ اُمڈ پڑے دریا بپھر بپھر گئے
وہ بھی غبارِ خاک تھا ہم بھی غبارِ خاک تھے
وہ بھی کہیں بکھر گیا ہم بھی کہیں بکھر گئے
راہوں میں ہی ملے تھے ہم راہیں نصیب بن گئیں
توبھی نہ اپنے گھر گیا ہم بھی نہ اپنے گھر گئے
کوئی کنارِ آبِ جو  بیٹھا ہوا ہے سرنگوں
کشتی کدھر چلی گئی جانے کدھر بھنور گئے
آج بھی انتظار کا وقت حنوط ہوگیا
ایسے لگا کہ حشر تک سارے ہی پل ٹھہر گئے
باشِ وصل وہ ہوئی سارا غبار دھل گیا
وہ بھی نکھر نکھر گیا ہم بھی نکھر نکھر گئے
آبِ محیطِ عشق کا بحر عجیب بحر ہے
تیرے تو غرق ہوگئے ڈوبے تو پار اُتر گئے
اتنے قریب ہوگئے، اتنے رقیب ہوگئے
وہ بھی عدیم ڈر گیا ، ہم بھی عدیم ڈر گئے
               عدیمؔ ہاشمی

No comments:

Post a Comment