اس طرح ساتھ نبھنا ہے دشوار سا
اس طرح ساتھ نبھنا ہے دشوار سا
تو بھی تلوار سا ، میں بھی تلوار سا
اپنا رنگِ غزل، اس کے رخسار سا
دل چمکنے لگا ہے رُخِ یار سا
اب ہے ٹوٹا سا دل خود سے بیزار سا
اس حویلی میں لگتا ہے دربار سا
خوب صورت سی پیروں میں زنجیر ہو
گھر میں بیٹھا رہوں میں گرفتار سا
میں فرشتوں کی صحبت کے لائق نہیں
ہم سفر کوئی ہوتا گنہگار سا
گڑیا ، گڈے کو بیچا ، خریدا گیا
گھر سجایا گیا رات بازار سا
شام تک کتنے ہاتھوں سے گزروں گا میںچائے خانے میں اُردو کے اخبار سا
بات کیا ہے کہ مشہور لوگوں کے گھر
موت کا سوگ ہوتا ہے تیوہار سا
زینہ زینہ اُترتا ہوا آئینہ
اس کا لہجہ انوکھا کھنک دار سا
بشیر ؔبدر
No comments:
Post a Comment