ایک عنواں کا تجسس ہے کہانی کیلئے
ایک عنواں کا تجسس ہے کہانی کیلئے
ایک صدمے کی ضرورت ہے جوانی کیلئے
ایک تیر، ایک کسک، ایک ادا، ایک نظر
دل ہے مشتاق محبت کی نشانی کیلئے
پہلی تقصیر ہی تا دار و رسن لے پہنچی
حوصلہ کون کرے لغزشِ ثانی کیلئے
عشق بیمار ہے، مجروح ہے، آزردہ ہے
عقل رخصت ہے سوئے میکدہ پانی کیلئے
مَے کے بارے میں عدمؔ اتنی خبر ہے ہم کو
چیز اچھی ہے طبیعت کی روانی کیلئے
عبدالحمید عدمؔ
No comments:
Post a Comment