ہنس ہنس جھوم جھوم کے لا، مسکرا
کے لا
ہنس ہنس جھوم جھوم کے لا،
مسکرا کے لا
پھولوں کےرس میں چاند کی کرنیں
ملا لے لا
محسوس ہورہا ہے
ستارے علیل ہیں
ان کو بھی چند گھونٹ کہیں سے
پلا کے لا
کیوں جارہی ہے روٹھ کر
دوشیزۂ بہار
اس گلبدن کو روک ،
اسے ورغلا کے لا
کہتے ہیں عمرِ رفتہ
کبھی لوٹتی نہیں
جا میکدے سے
میری جوانی اُٹھا کے لا
میں تو فریب کھانے کا عادی ہوں
اے اُمید
جا اب کوئی جدید
کھلونا بنا کے لا
دیکھی نہیں ہے تو نے کبھی
زندگی کی لہر
اچھا تو جا عدمؔ کی
صراحی اُٹھا کے لا
عبدالحمید عدمؔ
No comments:
Post a Comment