اُس کے ایفائے عہد تک نہ جئے
اُس کے ایفائے عہد تک نہ جئے
عمر نے ہم سے بے وفائی کی
وصل کے دن کی آرزو ہی رہی
شب نہ آخر ہوئی جدائی کی
اسی تقریب اس گلی میں رہے
منتیں ہیں شکستہ پائی کی
دل میں اس شوخ کے نہ کی تاثیر
آہ نے آہ نارسائی کی
زور و زر کچھ نہ تھا تو ہارے میرؔ
کس بھروسہ پہ آشنائی کی
میر تقی میرؔ
No comments:
Post a Comment