2016-04-04

Insha ji utho ab kooch karo is shehr mein jee ko lagana kya

اِنشا جی اُٹھو اب کوچ کرو ، اس شہر میں جی کو  لگانا کیا

اِنشا جی اُٹھو اب کوچ کرو، اس شہر میں جی کو لگانا کیا
وحشی کو سکوں سے کیا مطلب ، جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا
اس دل کے دریدہ دامن میں ، دیکھو تو سہی سوچو تو سہی
جس جھولی میں سو چھید ہوئے ، اس جھولی کا  پھیلانا کیا
شب بیتی ، چاند بھی ڈوب چلا ، زنجیر  پڑی دروازے پہ
کیوں دیر گئے گھر آئے ہو ، سجنی سے کروگے بہانہ کیا
پھر ہجر کی لمبی رات میاں سنجوک کی تو یہی ایک گھڑی
جو دل میں ہے لب پر آنے دو ، شرمانا کیا گھبرانا کیا
اس روز جو اُن کو دیکھا ہے ، اک خواب کا عالم لگتا ہے
اس روز جو اُن سے بات ہوئی ، وہ بات بھی تھی افسانہ کیا
اس حسن کے سچے موتی کو ہم دیکھ سکیں پر چھو نہ سکیں
جسے دیکھ سکیں پر چھو نہ سکیں وہ  دولت کیا وہ خزانہ کیا
اس کو بھی جلا دُکھتے ہوئے من ، اک شعلہ لال بھبھوکا بن
یوں آنسو بن بہہ جانا کیا ، یوں ماٹی میں مل جانا کیا
جب شہر کے لوگ نہ رستہ دیں کیوں بن میں نہ جا بسرام کر
دیوانوں کی سی نہ بات  کرے تو اور کرے دیوانہ کیا
                          ابنِ انشا

No comments:

Post a Comment