ہر بات میں مہکے ہوئے جذبات کی خوشبو
ہر بات میں مہکے ہوئے جذبات کی خوشبو
یاد آئی بہت پہلی ملاقات کی خوشبو
چھپ چھپ کے نئی صبح کا منہ چوم رہی ہے
ان ریشمی زلفوں میں بسی رات کی خوشبو
موسم بھی حسینوں کی ادا سیکھ گئے ہیں
بادل ہیں چھپائے ہوئے برسات کی خوشبو
گھر کتنے ہی چھوٹے ہوں گھنے پیڑ ملیں گے
شہروں سے الگ ہوتی ہے قصبات کی خوشبو
ہونٹوں پہ ابھی پھول کی پتی کی مہک ہے
سانسوں میں رچی ہے تری سوغات کی خوشبو
بشیرؔبدر
No comments:
Post a Comment