طور سے کوئی علاقہ ہے نہ ربط ایمن سے
طور سے کوئی علاقہ ہے نہ ربط ایمن سے
روشنی میں نے سمیٹی ہے کسی چتون سے
بجلیوں کو تو برسنا تھا سو برسیں شب بھر
ورنہ خرمن تھے بہت دور مرے مسکن سے
میرا سرمایہ ہیں جذبات و خیالات مرے
سر جو کٹتا ہے کٹے ، سر نہ جدا ہو تن سے
مجھ کو ان رابطوں پہ ٹوٹ کے پیار آتا ہے
گردِ راہ لپٹی چلی آئی مرے دامن سے
شعلۂ حسن دبانے سے نہیں دب سکتا
کہ شعائیں تو چھلک پڑتی رہیں چلمن سے
ایسا دیوانہ کیا ہے مجھے تنہائی نے
کہ رفاقت کی توقع ہے مجھے دشمن سے
لٹ رہا ہوں ، مگر اتنی تو تسلی ہے ندیمؔ
شہر کا راستہ پوچھوں گا اسی رہزن سے
احمد ندیمؔ قاسمی
No comments:
Post a Comment