2016-03-22

Toor se koi ilaqa hai na rabt aiman se


طور سے کوئی علاقہ ہے نہ ربط ایمن سے

طور سے کوئی علاقہ ہے نہ ربط ایمن سے
روشنی میں نے سمیٹی ہے  کسی چتون  سے
بجلیوں کو تو  برسنا تھا سو برسیں شب بھر
ورنہ خرمن تھے بہت دور مرے مسکن سے
میرا سرمایہ ہیں جذبات و خیالات مرے
سر جو کٹتا ہے کٹے ، سر نہ جدا ہو تن سے
مجھ کو ان رابطوں پہ ٹوٹ کے پیار آتا ہے
گردِ راہ  لپٹی چلی آئی مرے دامن سے
شعلۂ حسن دبانے سے نہیں دب سکتا
کہ شعائیں تو چھلک پڑتی  رہیں چلمن سے
ایسا دیوانہ کیا ہے مجھے تنہائی نے
کہ رفاقت کی توقع ہے مجھے دشمن سے
لٹ رہا ہوں ، مگر اتنی تو تسلی ہے ندیمؔ
شہر کا راستہ پوچھوں گا  اسی رہزن سے
            احمد ندیمؔ قاسمی

No comments:

Post a Comment