2016-03-14

Taalaq apni jaga tujh se barqarar bhi hai

تعلق اپنی جگہ تجھ سے برقرار بھی ہے

تعلق اپنی جگہ تجھ سے برقرار بھی ہے
مگریہ کیا کہ ترے قرب سے فرار بھی ہے
کرید اور زمیں موسموں لے متلاشی !
یہیں کہیں مری کھوئی ہوئی بہار بھی ہے
یہی نہ ہو تری منزل ، ذرا ٹھہر اے دل
وہی مکان ہے ،  دیوں کی وہی قطار بھی ہے
یونہی تو روح نہیں توڑتی حصارِ بدن
ضرور اپنا کوئی بادلوں کے پار بھی ہے
میں پتھروں سے ہی سر کو پٹخ کے لوٹ آیا
چٹان کہتی رہی مجھ میں شاہکار بھی ہے
یہ کیا کہ روک کے بیٹھا ہوا ہوں سیلِ ہوس
مچان پر بھی ہوں اور سامنے شکار بھی ہے
چھپا ہوا بھی ہوں جینے کی آرزو لے کر
پناہ گاہ مری شیر کی کچھار بھی ہے
         عدیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment