2016-03-10

Khuda woh waqt na laye

خدا وہ وقت نہ لائے۔ (دستِ صبا- فیض احمد فیض)


خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو
سکوں کی نیند تجھے بھی حرام ہوجائے
تری مسرتِ پیہم تمام ہوجائے
تری حیات تجھے تلخ جام ہو جائے
غموں سے آئینۂ دل گداز ہو تیرا
ہجومِ یاس سے بے تاب ہو کے رہ جائے
وفورِ درد سے سیماب ہو کے رہ جائے
ترا شباب فقط خواب ہو کے رہ جائے
غرورِ حسن سراپا نیاز ہو تیرا
طویل راتوں میں تو بھی قرار کو ترسے
تری نگاہ کسی غم گسار کو ترسے
خزاں رسیدہ تمنا بہار کو ترسے
کوئی جبیں نہ ترے سنگِ آستاں پہ جھکے
کہ جنسِ عجز و عقیدت سے تجھ کو شاد کرے
فریبِ وعدہ فردا پہ اعتماد کرے
خدا وہ وقت نہ لائے کہ تجھ کو یاد آئے
وہ دل کہ تیرے لیے بےقرار اب بھی ہے
وہ آنکھ جس کو ترا انتظار اب بھی ہے
             


No comments:

Post a Comment