خوبرویوں سے یاریاں نہ گئیں
خوبرویوں سے یاریاں نہ گئیں
دل کی بے اختیاریاں نہ گئیں
عقلِ صبر آشنا سے کچھ نہ ہوا
شوق کی بے قراریاں نہ گئیں
دن کی صحرا نوردیاں نہ چُھٹیں
شب کی اختر شماریاں نہ گئیں
ہوش یاں سدِّ راہ ِ علم رہا
عقل کی ہرزہ کاریاں نہ گئیں
تھے جو ہمرنگِ ناز اُن کے ستم
دل کی اُمیدواریاں نہ گئیں
حُسن جب تک رہا نظارہ فروش
صبر کی شرمساریاں نہ گئیں
طرزِ مومن میں مرحبا حسرؔت
تیری رنگیں نگاریاں نہ گئین
حسرؔت موہانی
No comments:
Post a Comment