2016-03-03

Hui hai sham to aankhon mein bas gaya phir tu

ہوئی ہے شام تو آنکھوں میں بس گیا پھر تو

ہوئی ہے شام تو آنکھوں میں بس گیا پھر تو
کہاں گیا ہے مرے شہر کے مسافر تو
مری مثال کہ اک نخل خشک صحرا ہوں
ترا خیال کہ شاخ چمن کا طائر تو
میں جانتا ہوں کہ دنیا تجھے بدل دے گی
میں مانتا ہوں کہ ایسا نہیں بظاہر تو
ہنسی خوشی سے بچھڑ جا اگر بچھڑنا ہے
یہ ہر مقام پہ کیا سوچتا ہے آخر تو
فضا اداس ہے ، رُت مضمحل ہے میں چپ ہوں
جو ہوسکے تو چلا آ کسی کی خاطر تو
فرازؔ تو نے اسے مشکلوں میں ڈال دیا
زمانہ صاحب زر اور صرف شاعر تو
                احمد فرازؔ

No comments:

Post a Comment