بہت رویا وہ ہم کو یاد کرکے
بہت رویا وہ ہم کو یاد کر کے
ہماری زندگی برباد کر کے
پلٹ کر پھر یہیں آجا ئیں گے ہم
وہ دیکھے تو ہمیں آزاد کر کے
رہائی کی کوئی صورت نہیں ہے
مگر ہاں منّتِ صیاد کر کے
بدن میرا چھوا تھا اس نے لیکن
گیا ہے روح کو آباد کر کے
ہر آمر طول دینا چاہتا ہے
مقرر ظلم کے معیار کر کے
پروین شاکرؔ
No comments:
Post a Comment