2016-03-20

Agar kisi se marasim barhane lagte hain

اگر کسی سے مراسم بڑھانے لگتے ہیں

اگر کسی سے مراسم بڑھانے لگتے ہیں
ترے فراق کے دُکھ یاد آنے لگتے ہیں
ہمیں ستم کا گلہ کیا کہ یہ جہاں والے
کبھی کبھی ترا دل بھی دُکھانے لگتے ہیں
سفینے  چھوڑ کے ساحل چلے تو ہیں لیکن
یہ دیکھنا ہے کہ اب کس ٹھکانے لگتے ہیں
پلک جھپکتے ہی دنیا اُجاڑ دیتی ہے
وہ بستیاں جنھیں بستے زمانے لگتے ہیں
فؔراز ملتے ہیں غم بھی نصیب والوں کو
ہر اک کے ہاتھ کہاں یہ خزانے لگتے ہیں
                     احمد فؔراز

No comments:

Post a Comment