صورت سے اس کی بہتر صورت نہیں ہے کوئی
صورت
سے اس کی بہتے صورت نہیں ہے کوئی
دیدارِ
یار سی بھی دولت نہیں ہے کوئی
میں
نے کہا " کبھی تو تشریف لاؤ " بولے
"
معذور رکھیے، وقتِ فرصت نہیں ہے کوئی"
ہم
کیا کہیں کسی سے کیا ہے طریق اپنا
مذہب
نہیں ہے کوئی، ملت نہیں ہے کوئی
ہم
شاعروں کا حلقہ ، حلقہ ہے عارفوں کا
نا
آشنا ئے معنی صورت نہیں ہے کوئی
ما و
شما ، کہ و مہ کرتا ہے ذکر تیرا
اس
داستاں سے خالی صحبت نہیں ہے کوئی
شہرِبُتاں
ہے آتش اللہ کو کرو یاد
کس کو
پکارتے ہو حضرت نہیں ہے کوئی
خواجہ حیدر علی آتشؔ
No comments:
Post a Comment