2016-02-09

Sirre haqeeqat hath na aaya

سرحقیقت   ہاتھ  نہ آیا   بھُول  گئے   افسانے  بھی
سرِحقیقت   ہاتھ  نہ آیا   بھُول   گئے   افسانے  بھی
پہلے ہی کیا کچھ تھے عالیؔ  اب ٹھہرے فرزانے بھی
دیکھیئے دل کی آنچ پہ کب تک گرمئِ  محفل جائے گی
راکھ ہوئے سب باہر والے شمعیں بھی پروانے بھی
اتنے برس کی شدّتِ عشق اور شہرتِ شعر کا یہ انجام
آپ ہمارے پاس سے گزرے اور ہمیں پہچانے بھی
ہائے یہ    اندر کی تنہائی جس  کے لئے ہم چھوڑ آئے
تیرے شہر اور تیرے قریےاور اپنے  ویرانے بھی
کب سے ہم انصاف کے پیاسے جلتے ہیں اور کہتے ہیں
کوئی نہ کوئی صدی آئے گی اپنی آگ بجھانے بھی
آخر ان سوکھے ہونٹوں پر مستیِ ذات  اُبھر آئی
اب اس میں سب جل جائیں گے ساغر بھی میخانے بھی
منتظرِ اظہار  پڑے   ہیں   عالؔی  کتنی مدت   سے
کتنے دُکھ جانے   پہچانے   کتنے دکھ   انجانے  بھی
                            جمیل الدین عالی 

No comments:

Post a Comment