جما ل قرض چکانے ہیں
زندگی بھر کے مجھے
ابھی تو منزلِ جاناں
سے کوسوں دور ہوں میں
ابھی تو راستے ہیں
یاد اپنے گھر کے مجھے
جو لکھتا پھرتا ہے
دیوار و در پہ نام مرا
بکھیر دے نہ کہیں حرف
حرف کرکے مجھے
محبتوں کی بلندی پہ
ہے یقیں تو کوئی
گلے لگائے مری سطح پر
اُتر کے مجھے
چراغ بن کے جلا جس کے
واسطے اِک عمر
چلا گیا وہ ہوا کے
سُپرد کرکے مجھے
جماؔل احسانی
No comments:
Post a Comment