2016-02-20

Chehre padhta aankhain likhta rehta hoon

چہرے پڑھتا آنکھیں لکھتا رہتا ہوں

چہرے پڑھتا آنکھیں لکھتا رہتا ہوں
میں بھی کیسی باتیں لکھتا رہتا  ہوں
سارے جسم درختوں جیسے لگتے ہیں
اور بانہون کو شاخیں لکھتے رہتا ہوں
تجھ کوخط لکھنے کے تیور بھول  گئے
آڑھی ترچھی سطریں لکھتا رہتا ہوں
تیرے ہجر میں اور مجھے کیا کرنا ہے
تیرے نام کتابیں لکھتا رہتا ہوں
تیری زلف کے سائے دھیان میں رہتے ہیں
میں صبحوں کو شامیں لکھتا رہتا ہوں
اپنے پیار کی پھول مہکتی راہوں میں
لوگوں کو دیواریں لکھتا رہتا ہوں
تجھ سے مل کر سارے دکھ دہراؤں گا
ہجر کی ساری باتیں لکھتا رہتا ہوں
سوکھے پھول، کتابیں، زخم جدائی کے
تیری سب سوغاتیں لکھتا رہتا ہوں
اس کی بھیگی پلکیں ہنستی رہتی ہیں
محسؔن جب تک غزلیں لکھتا رہتا ہوں
 محسؔن نقوی

No comments:

Post a Comment