عجب سرور ملا ہے مجھے دعا کرکے
عجب سرور ملا ہے مجھے دعا کرکے
کہ مسکرایا خد ا بھی، ستارہ وا کرکے
گداگری بھی اک اسلوبِ فن ہے،جب میں نے
اسی کو مانگ لیا، اس سے التجا کرکے
شبِ فراق کے ہر جبر کو شکست ہوئی
کہ میں نے صبح تو کرلی، خدا خداکرکے
یہ سوچ کر کہ کبھی تو جواب آئے گا
میں اس کے در پہ کھڑا رہ گیا صدا کرکے
یہ چارہ گر ہیں کہ اک اجتماعِ بدذوقاں
وہ مجھ کو دیکھیں تری ذات سے جدا کرکے
خدا بھی ان کو نہ بخشے تو لطف آجائے
جو اپنے آپ سے شرمندہ ہوں خطا کرکے
خود اپنی ذات پہ تو اعتماد پختہ ہوا
ندؔیم یوں تو مجھے کیا ملا وفا کرکے
احمد ندیمؔ قاسمی
No comments:
Post a Comment