2016-04-17

Maane nahin hum woh but e khud kam kahin ho

مانع نہیں ہم  ، وہ بتِ خود کام کہیں ہو

مانع نہیں ہم ، وہ بتِ خود کام کہیں ہو
پر ، اس دلِ بےتاب کو آرام کہیں کو
خورشید کے مانند پھروں کب تئیں یا رب
نت صبح کہیں ہووے مجھے ، شام کہیں ہو
مے خانۂ عالم ہے وہ بے ربط کہ جس میں
ہووے جو صراحی کہیں، تو جام کہیں ہو
وعدے تو مرے ساتھ کیے تو نے ہزاروں
پر ، ایک بھی اِتنوں میں سر انجام کہیں ہو
ہر چند نہیں صبر تجھے درؔد ! ولیکن
اِتنا بھی نہ ملیو کہ وہ بدنام کہیں ہو
                  خواجہ  میر درؔد دہلوی

No comments:

Post a Comment