2016-02-23

Wehshat e dil sila e ablapai lele

وحشتِ دل ، صلۂ   آبلہ پائی لے لے

وحشتِ دل ، صلۂ   آبلہ پائی  لے لے
مجھ سے یا رب مرے  لفظوں کی کمائی لے لے
عقل ہر بار دکھاتی تھی جلے ہاتھ اپنے
دل نے ہر بار کہا آگ پرائی لے لے
میں تو اس صبحِ درخشاں کو تونگر جانوں
جو مرے شہر سے کشکولِ گدائی لے لے
تُو غنی ہے مگر اتنی ہیں شرائط تیری
وہ محبت جو ہمیں راس نہ آئی لے لے
ایسا نادان خریدار بھی کوئی ہوگا
جو تیرے غم کے عوض ساری خدائی لے لے
اپنے دیوان کو گلیوں میں لئے پھرتا ہوں
ہے کوئی جو ہنرِ زخم نمائی لے لے
میری خاطر نہ سہی اپنی انا کی خاطر
اپنے بندوں سے تو پندارِ خدائی لے لے
اور کیا نظر کروں اے غمِ دلدار فؔراز
زندگی جو غمِ دنیا سے بچائی لے لے
  احمد فؔراز

No comments:

Post a Comment