2016-04-19

Hum kuch is dhab se tere ghar ka pata dete hain

ہم کچھ اس ڈھب سے ترے گھر کا پتہ دیتے ہیں

ہم کچھ اس ڈھب سے ترے گھر کا پتہ دیتے ہیں
خضر بھی آئے تو گمراہ  بنا دیتے ہیں
کس قدر محسن و ہمدرد ہیں احباب مرے
جب بھی میں ہوش میں آتا ہوں پلا دیتے ہیں
شکر ہے فکر سے تو نے ہمیں آزاد کیا
راہ زن تیری بصیرت کو دعا دیتے ہیں
عقل ہر شخص کو اتنی کہاں ہوتی ہے نصیب
وہ تو کچھ سر پھرے انسان سکھا دیتے ہیں
ہم کریں گے بھی تو  رکھوالی کہاں تک اسکی
آج دل کو تری زلفوں میں بسا دیتے ہیں
حادثہ کوئی خدا  نے بھی کیا ہے پیدا
حادثے تو فقط انسان بنا   دیتے ہیں
یاد  بچھڑے ہوئے ایّام کی یوں آتی ہے
جس طرح  دور سے معشوق صدا دیتے ہیں
ہم کو شاہوں سے عدالت کی توقع تو نہیں
آپ کہتے ہیں تو زنجیر ہلا دیتے ہیں
دل اسی زہر کی لذّت سے سلامت ہے عدمؔ
ہم حسینوں کی جفاؤں کو دعا  دیتے ہیں
             عبدالحمید عدمؔ

No comments:

Post a Comment