ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہوجائے
ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہوجائے
چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہوجائے
کبھی تو آسماں سے چاند اُترے جام ہوجائے
تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہوجائے
عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہوگیا آخر
محبت کی حویلی جس طرح نیلام ہوجائے
سمندر کے سفر میں اس طرح آواز دے ہم کو
ہوائیں تیز ہوں اور کشتیوں میں شام ہوجائے
مجھے معلوم ہے اس کا ٹھکانہ پھر کہاں ہوگا
پرندہ آسماں چھونے میں جب ناکام ہوجائے
اُجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہوجائے
بشیرؔبدر
No comments:
Post a Comment