دوسروں کو ہماری سزائیں نہ دے
چاندنی رات کو بددعائیں نہ دے
پھول سے عاشقی کا ہنر سیکھ لے
تتلیاں خود رکیں گی صدائیں نہ دے
سب گناہوں کا اقرار کرنے لگیں
اس قدر خوب صورت سزائیں نہ دے
میں درختوں کی صف کا بھکاری نہیں
بے وفا موسموں کی قبائیں نہ دے
موتیوں کو چھپا سیپیوں کی طرح
بے وفاؤں کو اپنی وفائیں نہ دے
میں بکھر جاؤں گا آنسوؤں کی طرح
اس قدر پیار سے بددعائیں نہ دے
بشیؔر بدر
No comments:
Post a Comment