اب اس شوق سے کہ جاں سے گزر جانا چاہیے
اب اس شوق سے کہ جاں سے گزر جانا چاہیے
بول اے ہوائے شہر کدھر جانا چاہیے
کب تک اسی کو آخری منزل کہیں گے ہم
کوئے مراد سے ابھی ادھر جانا چاہیے
وہ وقت آ گیا ہے کہ ساحل کو چھوڑ کر
گہرے سمندروں میں اتر جانا چاہیے
اب رفتگاں کی بات نہیں کارواں کی ہے
جس سمت بھی ہو گردِ سفر جانا چاہیے
کچھ تو ثبوتِ خونِ تمنا کہیں ملے
ہے دل تہی تو آنکھ کو بھر جانا چاہیے
یا اپنی خواہشوں کو مقدس نہ جانتے
یا خواہشوں کے ساتھ ہی مرجانا چاہیے
احمد فؔراز
No comments:
Post a Comment