2016-03-17

Ab is shauq se ke jan se guzar nana chahiye

اب اس  شوق سے کہ جاں سے گزر جانا چاہیے 

اب اس شوق سے کہ جاں سے گزر جانا چاہیے
بول اے ہوائے شہر کدھر جانا چاہیے
کب تک اسی کو آخری منزل کہیں گے ہم
کوئے مراد سے ابھی ادھر جانا چاہیے
وہ وقت آ گیا ہے کہ ساحل کو چھوڑ کر
گہرے سمندروں میں اتر جانا چاہیے
اب رفتگاں کی بات نہیں کارواں کی ہے
جس سمت بھی ہو گردِ سفر جانا چاہیے
کچھ تو ثبوتِ خونِ تمنا کہیں ملے
ہے دل تہی تو آنکھ کو بھر جانا چاہیے
یا اپنی خواہشوں کو مقدس نہ جانتے 
یا خواہشوں کے ساتھ ہی مرجانا چاہیے
                     احمد فؔراز


No comments:

Post a Comment