2016-02-09

Aziz itna hi rakho ke jee


عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
اب  اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے
محبتوں میں دلوں کو عجب ہے دھڑکا سا
کہ جانے کون کہاں راستہ بدل جائے
ملے ہیں یوں تو بہت آؤ اب ملیں یوں بھی
کہ روح گرمئ   انفاس سے پگھل جائے
میں وہ چراغ سرِ راہگزارِ     دنیا ہوں
جو اپنی ذات کی تنہائیو میں جل جائے
زہے وہ دل جو تمنائے تازہ تر میں رہے
خوشا وہ عمر جو خوابوں میں ہی بہل جائے
ہر اک لحظہ یہی آرزو یہی حسرت
جو آگ دل میں ہے وہ شعر میں بھی ڈھل جائے

عبید اللہ علیمؔ

No comments:

Post a Comment