2016-02-23

Najane zarf tha kam ya ana zeyada thi

نجانے ظرف تھا کم یا  انا  زیادہ تھی

نجانے  ظرف تھا کم  یا  انا  زیارہ  تھی
کلاہ سر سے ، تو قد سے قبا زیادہ تھی
رسیدگی تھی تو پھر ختم تھا گریز اس پر
سپردگی تھی تو بے انتہا  زیادہ تھی
غرور اس کا بھی کچھ تھا جدائیوں کا سبب
کچھ اپنے سر میں بھی شائد ہوا زیادہ تھی
وفا کی بات الگ ، پر  جسے جسے چاہا
کسی میں حسن ، کسی میں ادا زیادہ تھی
فرؔاز اس سے وفا مانگتا تھا جاں کے عوض
جو سچ کہیں تو یہ قیمت ذرا زیادہ تھی
            احمد فؔراز

No comments:

Post a Comment