2016-04-07

Kab us ka visaal chahiye tha

کب اس کا وصال چاہیے تھا

کب اس کا وصال چاہیے تھا
بس   ایک   خیال چاہیے تھا
کب دل کو جواب سے غرض تھی
ہونٹوں کو سوال چاہیے تھا
شوق ایک نفس تھا اور وفا کو
پاسِ مہ و سال چاہیے تھا
ایک چہرۂ سادہ تھا جو ہم کو
بے مثل و مثال چاہیے تھا
اک کرب میں ذات و زندگی ہیں
ممکن کو محُال چاہیے تھا
میں کیا ہوں بس اک ملالِ ماضی
اُس شخص کو حال چاہیے تھا
ہم تم جو بچھڑ گئے ہیں ہم کو
کچھ دن تو ملال چاہیے تھا
               جوؔن ایلیا

No comments:

Post a Comment