وہ عکسِ موجۂ گل تھا چمن چمن میں رہا
وہ عکسِ موجۂِ گل تھا چمن چمن میں رہا
وہ رنگ رنگ میں اترا ، کرن کرن میں رہا
وہ نام حاصلِ فن ہوکے میرے فن میں رہا
کہ روح بن کے مری سوچ کے بدن میں رہا
سکونِ دل کے لئے میں کہاں کہاں نہ گئی
مگر یہ دل ،
کہ سدا اس کی انجمن میں رہا
وہ شہر والوں کے آگے کہیں مہذب تھا
وہ ایک شخص جو شہروں سے دور بن میں رہا
چراغ بجھتے رہے اور خواب جلتے رہے
عجیب طرز کا موسم مرے وطن میں رہا
پروین شاکؔر
No comments:
Post a Comment