2016-04-02

Jism shula hai jabhi jama e sada pehna

جسم شعلہ ہے جبھی جامۂ سادہ پہنا

جسم شعلہ ہے جبھی جامۂ سادہ پہنا
میرے سورج نے بھی بادل کا لبادہ پہنا
سلوٹیں ہیں میرے چہرے پہ حیرت کیوں ہے
زندگی نے مجھے کچھ تم سے زیادہ پہنا
خواہشیں یوں ہی برہنہ ہوں تو جل بجھتی ہیں
اپنی چاہت کو کبھی کوئی ارادہ پہنا
یار خوش ہیں کہ انھیں جامۂ احرام ملا
لوگ ہنستے ہیں کہ قامت سے زیادہ پہنا
یارِ پیمان شکن آئے اگر اب تو اسے
کوئی زنجیرِ وفا اے شبِ وعدہ پہنا
غیرتِ عشق تو مانع تھی مگر میں نے فؔراز
دوست کا طوق سرِ محفلِ اعدا پہنا
                     احمد فؔراز

No comments:

Post a Comment