2016-04-20

Aur to koi bas na chale ga hijar ke dard ke maron ka

اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا

اور تو کوئی بس نہ چلے گا ہجر کے درد کے ماروں کا
صبح کا ہونا دوبھر کردیں  رستہ روک  ستاروں کا
جھوٹے سِکّوں میں بھی اٹھا دیتے ہیں یہ اکثر سچا مال
شکلیں دیکھ کے سودے کرنا کام ہے ان بنجاروں کا
اپنی زباں سے کچھ نہ کہیں گے چُپ ہی رہیں گے عاشق لوگ
تم سے تو اتنا ہوسکتا ہے پوچھو حال بچاروں کا
جس  جپسی کا ذکر ہے تم سے دل کو اسی کی کھوج رہی
یوں تو ہمارے شہر میں اکثر میلا لگا  نگاروں کا
ایک ذرا سی بات تھی جس کا چرچا پہنچا گلی  گلی
ہم  گمناموں نے پھر بھی احسان نہ مانا یاروں کا
درد کا کہنا چیخ ہی اُٹھو ، دل کا کہنا ، وضع نبھاؤ
سب کچھ سہنا چپ چپ رہنا کام ہے عزّت داروں کا
انشاؔ جی اب اجنبیوں میں چین سے باقی عمر کٹے
جن کی خاطر بستی چھوڑی نام نہ لو ان پیاروں کا
                                 ابنِ انشاؔ

No comments:

Post a Comment