2016-02-05

Zulfe barham sambhal kar

زلفِ برہم سنبھال کر چلئے

زلفِ برہم سنبھال کر چلئے
راستہ دیکھ بھال کر چلئے
موسمِ گل ہے اپنی بانہوں کو
میری بانہوں میں ڈال کر چلئے
میکدے میں نہ بیٹھئے، تاہم
کچھ طبیعت بحال کر چلئے
کچھ نہ دیں گے تو کیا زیاں ہوگا
حرج کیا ہے سوال کر چلئے
ہے اگر قتلِ عام کی نیت
جسم کی چھب نکال کر چلئے
کسی نازک بدن سے ٹکرا کر
کوئی کسبِ کمال کر چلئے
یا دوپٹہ نہ لیجئے سر پر
یا دوپٹہ سنبھال کر چلئے
یار دوزخ میں ہیں مقیم عدمؔ
خلد سے انتقال کر چلئے
             عبدالحمید عدمؔ


No comments:

Post a Comment