2016-02-13

Teri khushbu ka pata karti

تیری خوشبو کا پتہ کرتی ہے

تیری خوشبو کا پتہ کرتی ہے
مجھ پہ احسان ہوا کرتی ہے
شب کی تنہائی میں اب تو اکثر
گفتگو تجھ سے رہا کرتی ہے
دل کو اس راہ پہ چلنا ہی نہیں
جو مجھے تجھ سے جدا کرتی ہے
زندگی میری تھی لیکن اب تو
تیرے کہنے میں رہا کرتی ہے
اس نے دیکھا ہی نہین ورنہ یہ  آنکھ
دل کا احوال کہا کرتی ہے
بے نیازِ کفِ دریا انگشت
ریت پر نام لکھا کرتی ہے
شام پڑتے ہے کسی شخص کی یاد
کوچۂ جاں میں صدا کرتی ہے
مجھ سے بھی اسکا  ہے ویسا ہی سلوک
حال جو تیرا   انا کرتی ہے
دکھ ہوا کرتا ہےکچھ اور بیاں
بات کچھ اور ہوا کرتی ہے
ابر برسے تو عنایت اس کی
شاخ تو صرف دعا کرتی ہے
مسئلہ جب بھی اٹھا چراغوں کا
فیصلہ صرف ہوا کرتی ہے
        پروین شاؔکر

No comments:

Post a Comment