2016-02-25

Mozoon hai intekhab e khirad jam khoob hain

موزوں ہے انتخابِ خرد ، جام خوب ہیں   

موزوں ہے انتخابِ خرد ، جام خوب ہیں
آغاز   دلفریب ہیں ، انجام    خوب ہیں
ممکن ہے اور شےبھی ہو ایسی حسیں کوئی
نادانئ    شباب   کے   ایام   خوب   ہیں
سادہ محبّتوں کی   یہ   بے لوث   تہمتیں
تسنیم میں دھلے   ہوئے   الزام خوب ہیں
کیوں رو رہا ہے پی کے پیالہ شراب کا
زاہد ثواب و خیر کے سب کام خوب ہیں
جی چاہتا ہےدل تری  زلفوں کو سونپ دوں
یہ الجھنیں عجیب ہیں یہ دام خوب ہیں
کیا نیک نامیوں کی خلش میں پڑیں عدؔم
رسوا بہت درست ہیں بدنام خوب ہیں
                عبدالحمید عؔدم

No comments:

Post a Comment