2016-02-27

Kuch nazar aaya na phir jab tu nazar aaya mujhe

کچھ نظر آیا نہ پھر جب تُو نطر آیا مجھے

کچھ نظر آیا نہ پھر جب تُو نظر آیا مجھے
جس طرف دیکھا مقامِ ہُو نظر آیا مجھ
دیدۂ یعقوب سے دیکھا جو عالم کی طرف
یوسف اُس بازار میں ہر سو نظر آیا مجھے
خالِ مشکیں کا ترے جس رات افسانہ بنا
سو گیا تو خواب  میں ہندو نظر آیا مجھے
تو نے دکھلائی صنم برقع کی جالی سے جو آنکھ
دام میں صیّاد  کے آہو نظر آیا مجھے
وصل کی شب کردیا بے کاررعبِ حسن نے
دست و پا ہر ایک بے قابو نظر آیا مجھے
یاد کر اُس گل کو آتؔش مثلِ شبنم رودیا
پیرہن کوئی اگر خوشبو نظر آیا مجھے
           خواجہ حیدر علی آتؔش

No comments:

Post a Comment