2016-02-12

Koi lashkar hai ke




کوئی لشکر ہے کہ بڑھتے ہوئے غم آتے ہیں

کوئی لشکر ہے کہ بڑھتے ہوئے غم آ تے ہیں
شام کے   سائے بہت  تیز  قدم  آتے    ہیں
دل وہ درویش ہے کہ جو آنکھ اُٹھاتا  ہی نہیں
اس کے دروازے پہ سو اہلِ کرم آتے ہیں
مجھ سے کیا بات لکھانی ہے کہ اب میرے لئے
کبھی سونے کبھی چاندی کے قلم آتے ہیں
میں نے دوچار کتابیں تو پڑھی ہیں لیکن
شہر کے طور طریقے مجھے کم آتے ہیں
خوب صورت سا کوئی حادثہ آنکھوں میں لئے
گھر کی دہلیز پہ ڈرتے ہوئے ہم آتے ہیں
                         بشیر بدؔر



No comments:

Post a Comment