2016-02-29

Is tarah dunya mili shikwa gila jata raha

اس طرح دنیا ملی شکوہ گلہ جاتا رہا

اس طرح دنیا ملی شکوہ گلہ جاتا رہا
میں سمجھتا تھا مرا تیرے سوا کوئی نہیں
خط نہیں ہوں جس پہ تم راہوں کی تفصیلیں لکھو
اس کے گھر جاؤں گا میں جس کا پتہ کوئی نہیں
ایسا لگتا ہے کہ تو مجھ سے جدا ہو جاتے گا
تیرے میرے درمیان اب فاصلہ کوئی نہیں
اب تمہیں سچی محبت کا یقیں آجائے گا
اس بڑے شہرِ وفا میں بے وفا کوئی نہیں
میں  پیمبر تو نہیں لیکن مجھے احساس ہے
ان بُرے لوگوں میں بھی مجھ سا بُرا کوئی نہیں
                       بشیرؔ بدر

No comments:

Post a Comment