2016-02-25

Hont heeron se na chehra hai sitare ki misal

ہونٹ ہیروں سے نہ چہرہ ہے ستارے کی مثال

ہونٹ ہیروں سے نہ چہرہ ہے ستارے کی مثال
پھر بھی لائے تو کوئی دوست ہمارے کی مثال
زندگی اوڑھ کے بیٹھی تھی گھٹا ٹوپ ردا
ہم نے غم ٹانک دیا تیرا ستارے کی مثال
عشق کو بھی تو ہوس پیشہ تجارت جانیں
وصل ہے نفع تو ہجراں ہے خسارے کی مثال
ہم کبھی ٹوٹ کے روئے نہ کبھی کھل کے ہنسے
رات شبنم کی طرح صبح ستارے کی مثال
مجھ سے کیا ڈوبنے والوں کا پتہ پوچھتے ہو
میں سمندر کا حوالہ نہ کنارے کی مثال
ناسپاسی کی  بھی حد ہےجو یہ کہتے ہو فؔراز
زندگی ہم نے گزاری ہےگزارے کی مثال
                             احمد فؔراز

No comments:

Post a Comment