2016-02-21

Chamak rahi hai paron mein udan ki khushboo

چمک رہی ہے پروں میں اُڑان کی خوشبو

چمک رہی ہے پروں میں اُڑان کی خوشبو
بُلا رہی ہے بہت آسمان کی خوشبو
بھٹک رہی ہے پرانی دلائیاں اوڑھے
حویلیوں میں مرے خاندان کی خوشبو
سُنا ہے کوئی کہانی ہمیں سُلاتی تھی
دعاؤں جیسی بڑے پاندان کی خوشبو
دبا تھا پھول کوئی میز پوش کے نیچے
گرج رہی تھی بہت پیچواں کی خوشبو
عجب وقار تھا سُوکھے سنہرے بالوں میں
اداسیوں کی چمک، زرد  لان کی خوشبو
وہ عطر دان سا لہجہ مرے بزرگوں کا
زَچی بسی ہوئی اُردو زبان کی خوشبو
خُدا کا شکر ہے میرے جوان بیٹے کے
بدن سے آنے لگی زعفران کی خوشبو
عمارتوں کی بلندی پہ کوئی مو سم کیا
کہاں سے آگئی کچے مکان کی خوشبو
گلوں پہ  لکھتی ہوئی  لاَ اِلہ اِلاّ اللہ
پہاڑیوں سے اترتی اذان  کی خوشبو
                   بشیرؔبدر

No comments:

Post a Comment