2016-02-15

Badban khulne se pehle ka

بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا

بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا
میں سمندر دیکھتی ہوں تم کنارہ دیکھنا
یوں بچھڑنا بھی بہت آساں نہ تھا اس سے مگر
جاتے جاتے اس کا وہ مڑ کر دوبارہ دیکھنا
کس  شباہت کو  لئے  آیا  ہے  چاند
اے شبِ ہجراں! ذرا اپنا ستارہ دیکھنا
کیا قیامت ہے کہ جن کے نام پر پسپا ہوئے
ان ہی لوگوں کو مقابل میں صف آرا دیکھنا
جب بنامِ دل گواہی سر کی مانگی جائے
خون میں ڈوبا ہوا پرچم ہمارا دیکھنا
جیتنے میں بھی جہاں جی  کا زیاں زیادہ ہے
ایسی بازی ہارنے میں کیا  خسارہ دیکھنا
آئینے کی آنکھ بھی کچھ کم نہ تھی میرے لئے
جانے اب کیا کیا دیکھائے گا تمہارا دیکھنا
ایک مشت خاک اور وہ بھی ہوا کی زد میں
زندگی  کی بے بسی  کا  استعارہ  دیکھنا
              پروین شاکؔر

No comments:

Post a Comment