2016-01-17

Wafa ki rah par koi dobara ja nahin sakta

وفا کی راہ پر کوئی دوبارہ جا نہیں سکتا

وفا کی راہ پر کوئی دوبارہ جا نہیں سکتا
گزرتا پل کبھی پھر سے گزارا جا نہیں سکتا
بہت نزدیک ہو کر بھی وہ اتنا دور ہے مجھ سے
اشارہ ہو نہیں سکتا پکارا جا نہیں سکتا
یہ مدو جزرِ دنیا کھیل ہے سانپ اور سیڑھی کا
یہاں سے آگے پیچھے استعارہ جا نہیں سکتا
اسے میں کس طرح پاؤں وہ مجھ تک کس طرح پہنچے
کہ اپنی راہ سے ہٹ کر ستارہ جا نہیں سکتا
جہاں تک خواہش اس آدمِ خاکی کی جاتی ہے
وہاں تک زندگی کا گوشوارہ جا نہیں سکتا
کہیں پہ رُک بھی سکتا ہے ہمارے عشق کا سودہ
کہ جاناں! حد سے آگے تو خسارہ جا نہیں سکتا
                     عبید اللہ علیم

No comments:

Post a Comment