2016-01-17

Wafa ki rah par koi dobara ja nahin sakta

وفا کی راہ پر کوئی دوبارہ جا نہیں سکتا

وفا کی راہ پر کوئی دوبارہ جا نہیں سکتا
گزرتا پل کبھی پھر سے گزارا جا نہیں سکتا
بہت نزدیک ہو کر بھی وہ اتنا دور ہے مجھ سے
اشارہ ہو نہیں سکتا پکارا جا نہیں سکتا
یہ مدو جزرِ دنیا کھیل ہے سانپ اور سیڑھی کا
یہاں سے آگے پیچھے استعارہ جا نہیں سکتا
اسے میں کس طرح پاؤں وہ مجھ تک کس طرح پہنچے
کہ اپنی راہ سے ہٹ کر ستارہ جا نہیں سکتا
جہاں تک خواہش اس آدمِ خاکی کی جاتی ہے
وہاں تک زندگی کا گوشوارہ جا نہیں سکتا
کہیں پہ رُک بھی سکتا ہے ہمارے عشق کا سودہ
کہ جاناں! حد سے آگے تو خسارہ جا نہیں سکتا
                     عبید اللہ علیم

2016-01-16

Suna hay log use aankh bhar ke dekhte hain



Ye kya ke sab se bayan dil ki halatain karni


Buton ka ishaq hamara ye hal karde ga


Aankh se door na ho dil se uter jay ga


Ishaq mein khud se mohabbat nahi ki ja sakti


Wasal us ka na rafaqat us ki


Ujre huey harappa ke asar ki tarah


Kuch din to basso meri aankhon main


Kaha tha kis ne tujhe aabru ganwane ja


Kamal e zabt ko khud bhi to aazmaun gi


Hoti hai tere nam se whashat kabhi kabhi


Hamnashin pooch na mujh se mohabbat kya hai


Ham to youn khush they ke ik tar griban mein hai

ہم تو یوں خوش تھے کہ اک تار گریبان میں ہے

ہم تو یوں خوش تھے کہ اک تار گریبان میں ہے
کیا خبر تھی کہ بہار اس کے بھی ارمان میں ہے
ایک ضرب اور بھی اے زندگیِ تیشہ بدست
سانس لینے کی سکت اب بھی مری جان میں ہے
میں تجھے کھو کے بھی زندہ ہوں یہ دیکھا تو نے
کس قدر حوصلہ ہارے ہوئے انسان میں ہے
فاصلے قُرب کے شعلوں کو ہوا دیتے ہیں
میں ترے شہر سے دور اور تُو مرے دھیان میں ہے
سرِ دیوار فروزاں ہے ابھی ایک چراغ
اے نسیمِ سحری! کچھ ترے امکان میں ہے
           احمد فرازؔ

Agar muhabbat yahi hay janan

Unknown Poet
اگر محبت یہی ہے جاناں!!!!

لباس تن سے اتار دینا
کسی کو بانہوں کے ہار دینا
پھر اسکے جذبوں کو مار دینا
اگر محبت یہی ہے جاناں!
تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے

گناہ کرنے کا سوچ لینا
حسین پریاں دبوچ لینا
پھر ان کی آنکھیں ہی نوچ لینا
اگر محبت یہی ہے جاناں!
تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے

کسی کو لفظوں کے جال دینا
کسی کو جذبوں کی ڈھال دینا
پھر اس کی عزت اچھال دینا
اگر محبت یہی ہے جاناں!
تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے

اندھیر نگری میں چلتے جانا
حسین کلیاں مسلتے جانا
اور اپنی فطرت پہ ہنستے جانا
اگر محبت یہی ہے جاناں!
تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے

سجا رہا ہے ہر اک  دیوانہ 
خیالِ حسن و جمالِ جاناں
خیال کیا ہے ہوس کا تانا
اگر محبت یہی ہے جاناں!
تو معاف کرنا مجھے نہیں ہے

Rait ke butt na bana ay mere ache fankar

ریت کے بت نہ بنا اے میرے اچھے فنکار

ایک لمحے کو ٹھہر میں تجھے پتھر لادوں 
میں تیرے سامنے انبار لگادوں لیکن
کون سے رنگ کا پتھر تیرے کام آئے گا
سُرخ پتھر جسے دل کہتی ہے بے دل دنیا
یا وہ پتھرائی ہوئی آنکھ کا نیلا پتھر
جس میں صدیوں کے تحیر کے پڑے ہوں ڈورے

کیا تجھے روح کے پتھر کی ضرورت ہوگی
جس پہ حق بات بھی پتھر کی طرح گرتی ہے
اک وہ پتھر ہے جسے کہتے ہیں تہذیبِ سفید
اس کے مر مر میں سیہ خون جھلک جاتا ہے
ایک انصاب کا پتھر بھی تو ہوتا ہے مگر
ہاتھ میں تیشۂ زر ہو تو  ہو ہاتھ آتا ہے

جتنے معیار ہیں اس دور کے سب پتھر ہیں
جتنے افکار ہیں اس دور کے سب پتھر ہیں
شعر بھی رقص بھی تصویر و غنا  بھی پتھر
میرا الہام تیرا ذہنِ رسا بھی پتھر
اس زمانے میں تو ہر فن کا نشاں پتھر ہے
ہاتھ پتھر ہیں تیرےمیری زباں پتھر ہے

ریت کے بت نہ بنا اے میرے اچھے فنکار
                  احمد ندیم قاسمی




Taalaq torta hoon to mukammal tor deta hoon

تعلق توڑتا ہوں تو مکمل توڑ دیتا ہوں

تعلق توڑتا ہوں تو مکمل توڑ دیتا ہوں
میں جس کو چھوڑ دیتا ہوں مکمل چھوڑ دیتا ہوں
محبت ہو کہ نفرت ہو بھرا رہتا ہوں شدت سے
جدھر سے آئے یہ دریا وہیں کو موڑ دیتا ہوں 
یقیں رکھتا نہیں ہوں میں کسی کچے تعلق پر
جو دھاگہ ٹوٹنے والا ہو اس کو توڑ دیتا ہوں
میرے دیکھے ہوئے سپنے کہیں لہریں نہ لے جائیں
گھروندے ریت کے تعمیر کرکے چھوڑ دیتا ہوں
عدیمؔ اب تک وہی بچپن وہی تخریب کاری ہے
قفس کو توڑ دیتا ہوں پرندے چھوڑ دیتا ہوں
                        عدیمؔ ہاشمی